خطبات و خطوط اہل بیت علیھم السلام

مکتب امام حسین علیہ السلام کی خصوصیات

 امت کے لیے راہ نجات:

بے شک حسینی مکتب اس امت کے لئے راہ نجات ہے کیونکہ دین کو بیان کرنے کی وجہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے، یہ دونوں اپنے معانی کی وسعت کے لحاظ سے کہ معروف کی ترویج اور تشویق نیز منکرات سے مقابلہ نے لوگوں کو امام حسین علیہ السلام سے وابستہ کردیا۔ یہاں تک کہ بعض نے کہا کہ نبی نے نافذ کیا حسین علیہ السلام نے باقی رکھا۔

مصلح سازی کا مکتب:

ہر برٹ سپنسر سے نقل ہوا ہے کہ ہمارے بزرگوں کی سب سے بڑی خواہش یہ تھی کہ جہاں انسانیت پروان چڑھتی ہے ان محفلوں میں شرکت کرنی چاہیے یعنی ایسے مکتب فکر جہاں پر لاکھوں کی صلاحیتیں اجاگر ہوں، مکتب حسینی گناہگار نہیں بناتا تھا صلاحیتیں اجاگر کرنے سے بھی بالاتر مکتب ہے کیونکہ یہ مکتب ایسے افراد تیار کرتا ہے جو مصلح ہیں یعنی خود دوسروں کی صلاحیتیں اجاگر کرنے والے ہیں۔

حسینی سٹیج:

بیشک حسینی مکتب اس امت کے لئے نجات کا راستہ ہے کیونکہ یہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا پلیٹ فارم ہے جس طرح کہ سورہ شعراء میں ملتا ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس لیے آئے کیونکہ مفاسد زیادہ پھیل رہے تھے لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ زندہ مکتب حسینی سی امام حسین علیہ السلام کا ظہور ہوتا ہے ایسا مکتب ہے کہ جو ہر وقت یعنی ہر سال محرم کے ایام میں ایک بہترین مصلح کی مانند ظہور کرتا ہے اور یہ پیغام ہماری سماعت تک پہنچانا ہے۔

شہادت کے تین مراحل ہیں:

امام حسین علیہ السلام کی شہادت 3 مرحلوں میں ہوئی: بدنی شہادت تو زیدیوں کے ہاتھ ہوگئی، بعد میں متوکل عباسی جیسے افراد کے دور میں دوسری شہادت ہوئی جب وہ شہرت، علامت اور نیک نامی سے خوف زدہ ہو گئے اور تیسری بار منبر پر آنے والے لوگوں نے شہید کیا اور یہ سب سے بڑی شہادت تھی۔ جناب زینب سلام اللہ علیہا نے ایک جملہ یزید کے دربار میں فرمایا: “کدکیدک واسع سعیک”
اس میں تینوں مرحلے شامل ہیں حسینی مکتبہ ایسا نہیں ہے کہ وہ گناہگار تیار کرے بلکہ یہ مکتب انبیاء علیہ السلام کے مکتب کو آگے بڑھا رہا ہے جس کا ذکر سورہ شعراء میں ہوا ہے اور ہر سال کی تجدید ہوتی ہے تاکہ یہ مکتب زندہ رہے۔

منطق و احساس کا مکتب:

بے شک امام حسین علیہ السلام کا مکتب منطق و فلسفہ پر مبنی ہے۔ ایسا درس ہے جیسے سیکھنا چاہیے اگر ہم اس مکتب کو ہمیشہ ایک فکری مکتب کی طرح بیان کرتے رہیں گے تو اس سے ملنے والی حرارت اور جوش ختم ہو جائے گا بلکہ قدیم پرانا ہو جائے گا، یہ ایک بڑی اور عمیق فکر ہے، ایک عجیب اور فوق العادہ اور معصومانہ دوراندیشی ہے تاکہ یہ چاشنی کبھی بھی ہاتھ سے جانے نہ پائے۔ ہم عواطف کی اس چاشنی جو امام حسین بن علی علیہ السلام یا امیرالمومنین علیہ السلام یا امام حسن علیہ السلام یا بقیہ آئمہ اطہار علیہ السلام یا حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کے ذکر مصیبت میں پوشیدہ ہے اس کی حفاظت کریں۔

مکتب کا خاتمہ نہ کہ مقبرے کا:

متوکل عباسی نے حکم دیا کہ امام حسین علیہ السلام کی قبر پہ پانی چھوڑ دیا جائے تاکہ کوئی بھی زیارت کے لیے نہ جا سکے اور اگر کوئی جائے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیں، اگر کوئی ان کا نام لے تو یہ کریں فلاں فلاں، آپ کو یہ خیال آرہا ہو گا کہ متوکل کسی نفسیاتی مرض کا شکار ہوگا ،اس کا دل منطق سے خالی کینہ پروری سے بھرا پڑا تھا، ایسا نہیں ہے امام حسین ابن علی علیہ السلام کی عزاداری کی آئمہ اطہار علیہ السلام تاکید کرتے رہے، جس کے باعث کمیت اور دعبل بن علی جیسے افراد پیدا ہوئے اور متوکل عباسی کی منصوبہ بندی کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔
متوکل عباسی یہ خیال کرتا تھا کہ ان میں سے ہر ایک ایک فوج کی مانند اثر رکھتا ہے وہ یہ دیکھ چکا تھا کہ امام حسین علیہ السلام کے میت زندہ حسین علیہ السلام کی نسبت زیادہ اس کی راستے میں رکاوٹ ہے ،کیونکہ آئمہ اطہار علیہ السلام کی وصیت اور دستور نے ایسا نہیں ہونے دیا کہ امام حسین ابن امام علی علیہ السلام کا نام نہ رہے ایک فکر ، ایک آئیڈیل ظلم کے مقابلے پر ایک عقیدہ نے امام حسین بن علی علیہ السلام کو زندہ رکھا۔
متوکل نے منصوبہ تو بڑا بنایا تاکہ اس فکر، اس آئیڈیالوجی یا اس عقیدے کو ختم کر دیے، بڑا عقل مند تھا اور مقدس مآب بھی تھا، امام حسین بن امام علی علیہ السلام کے بارے میں میں کوئی انفرادی یا روحانی دشمن بھی نہیں رکھتا تھا ، لیکن وہ دیکھتا تھا کہ امام حسین علیہ السلام ان مرثیوں کے باعث ایک مکتب کی صورت اختیار کرتے جا رہے ہیں اب متوکل ،متوکل نہیں رہ سکتا۔

امام حسین علیہ السلام ایک مکتب ہے:

امام حسین علیہ السلام کو ایک دن قتل کر دیا گیا اور ان کے سر اقدس کو بدن سے جدا کردیا گیا لیکن امام حسین علیہ السلام کسی جسم کا نام نہیں، امام حسین علیہ السلام میری طرح یا آپ کی مانند نہیں، امام حسین علیہ السلام تو ایک مکتب ہے جو ان کی موت سے اور زندہ ہوگیا ،بنو امیہ کے منصوبہ سازوں کا یہ خیال تھا کہ حسین علیہ السلام کو قتل کرنے سے مسئلہ ختم ہو جائے گا لیکن بعد میں انہوں نے دیکھ لیا کہ امام حسین علیہ السلام کی میت ان کے لیے زندہ امام حسین علیہ السلام سے زیادہ بڑی رکاوٹ ہے۔ امام حسین علیہ السلام ایک مکتب کے بانی ہیں لیکن یہ مکتب ایک عملی مکتب ہے جو  مکتب اسلام نے بیان کیا ہے امام حسین علیہ السلام نے اس پر عمل کیا۔

حسینی مکتب آئیڈیل ہے:

جنوں نے اس بات کی تائید کر رکھی ہے کہ امام حسین ابن امام علی علیہ السلام کی عزاداری زندہ رہے۔ اس لئے کہ امام حسین علیہ السلام کا ایک مقصد تھا امام حسین ابن امام علی علیہ السلام ایک کتب کے بانی ہیں اور وہ چاہتے تھے کہ ان کا مکتب زندہ رہے، پوری دنیا میں ایسا مکتب آپ کو نظر نہیں آئے گا جو امام حسین ابن امام علی علیہ السلام کے مکتب کی مانند ہو، اگر آپ ایسا مکتب تلاش کر لیں تو پھر آپ یہ کہنے کا حق رکھتے ہیں کہ ہم کیوں ہر سال اس مکتب کی تجدید کرتے ہیں؟

Add Comment

Click here to post a comment