مناجات و زیارات

زیارت سید الشہداء علیہ السلام کے آداب

1)امام جعفرصادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ جب زیارت امام حسین کے لیے جائے تو مخزون و مغموم، بال پریشاں، غبار آلود اور  بھوک و پیاس کی حالت میں زیارت کرے کہ امام حسین علیہ السلام کو اسی حالت میں شہید کیا گیا ہے۔ اور اپنی حاجت طلب کرے اور واپس پلٹ آئے اور اسے اپنا وطن نہ بنائے۔
2)امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے سفر میں لذیذ چیزوں مثلاً بریانی اور حلوہ وغیرہ کو زاد سفر کے طور پر ساتھ نہ لے جائے بلکہ سادہ خوراک دودھ روٹی یا دہی روٹی کھائے امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی گئی ہے کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا:
“میں نے سنا ہے کہ کچھ لوگ امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے جاتے ہیں اور انواع و اقسام کے کھانے مثلاً بھنے بکرے اور حلوے اپنے ساتھ لے جاتے ہیں حالانکہ جب وہ اپنے باپ اور دوستوں کی قبروں پر جاتے ہیں تو ایسی چیزیں ساتھ نہیں لے جاتے۔”
3)زیارت امام حسین علیہ السلام کے سفر میں مستحب ہے کہ تواضع و فروتنی اور خشوع کے ساتھ ذلیل غلام کی مانند راستہ طے کرے پس جو لوگ آپ علیہ السلام کی زیارت کے سفر میں ان نئی سواریوں پر سوار ہوتے ہیں کہ جو بھاپ سے جلتی ہیں انہیں متوجہ رہنا چاہیے کہ تکبر و غرور میں مبتلا نہ ہوجائیں اور ان زائروں پر فخر و مباہات نہ کریں جو سختی و مشقت سے کربلا پہنچتے ہیں انہیں حقیر نہ سمجھیں۔
علماء نے اصحاب کہف کے حالات میں بیان کیا ہے کہ وہ دقیانوس کے خاص آدمی اور اس کی وزیروں کی مانند تھے لیکن جب خدا نے اپنی رحمت ان کے شامل حال کی تو ہی خدا پرستی اور اپنی رحمت ان کے حال میں شامل کی تو انہیں خدا پرستی اور اپنی اصطلاح کی فکر ہوئی چنانچہ انہوں نے اپنی بھلائی اس میں دیکھیں گے لوگوں سے کنارہ کش ہو جائیں اور غار میں پناہ لے کر خدا کی عبادت میں مشغول ہو جائیں لہٰذا وہ گھوڑوں پر سوار ہو کر شہر سے باہر آئے جب وہ تین میل کا سفر طے کر چکے تو تملیخا نے۔۔ جو انہیں میں سے تھا۔۔ کہہ دیا:
بھائیو! یہ آخرت کا راستہ ہے اسے فقیر و مسکین کی طرح طے کرنا چاہیے اور دنیا کی بادشاہت اور ریاست کو چھوڑ دینا چاہیے اب گھوڑوں سے اتر لو اور خدا کی بارگاہ کی کی طرف پیدل چلو شاید تمہارا پروردگار تمہارے اوپر رحم کرے اور تمہیں تمہارے امر میں کشادگی عطا کرے۔
سب اپنے گھوڑوں سے اتر پڑے اور اس دن ان بزرگواروں نے ساتھ فرسخ کی مسافت پیدل طے کی یہاں تک کہ ان کے پاؤں زخمی ہوگئے اور خون بہنے لگا۔ پس اس قبر مطہر کے زائروں کو اس بات کا ملحوظ رکھنا چاہیے اور یہ جان لینا چاہئے کہ جو راستہ میں خدا کے لئے انکساری کرے اس کے درجات بلند ہو جائیں گے۔ لہٰذا آپ علیہ السلام کی زیارت کے بارے میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ جو شخص پیدل قبر امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لیے جاتا ہے خدا اس کے ہر قدم پر ہزار نیکیاں لکھتا ہے اور ہزار گناہوں کو محو کرتا ہے اور بہشت میں اس کے ہزار درجے بلند کرتا ہے پس جب شط فرات پر پہنچے تو وہ غسل کرے اور پابرہنہ ہو اور جوتیوں کو ہاتھ میں لے لے اور ذلیل غلام کی مانند چلے۔
4)اگر راستہ بدل چلنے والے زائروں کو دیکھے تو تھک گئے ہیں اور پریشان ہیں اور اس سے مدد طلب کریں تو جہاں تک ہو سکے ان کے کام کو اہمیت دے اور انہیں منزل تک پہنچاۓ خبردار ان کے سمجھےکام کو حقیر نہ سمجھے اور بے اعتنائی نہ کرے۔
5)جلیل القدر ثقہ محمد بن مسلم سے مروی ہے کہ میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے عرض کی: جب ہم آپ علیہ السلام کے پدر بزرگوار امام حسین ابن امام علی علیہ السلام کی زیارت کو جاتے ہیں تو کیا ہم ایسے نہیں ہوتے جیسے حج میں ہوتے ہیں؟ فرمایا: ہاں، عرض کی تو ہم پروہ ساری چیزیں لازم ہیں جو ہم حاجیوں پر لازم ہوتی ہیں؟ فرمایا:
تمہارے لئے ضروری ہے کہ تم اپنے ہمسفر کے ساتھ نیک برتاؤ کرو، اور اچھی بات کے علاوہ کم بات کرو ، تمہارے اوپر لازم ہے زیادہ ذکر خدا کرو ، تمہارے لیے ضروری ہے کہ تمہارا لباس پاک صاف ہو، اور حائر میں داخل ہونے سے پہلے غسل کرو، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کی آل علیہ السلام پر زیادہ سے زیادہ صلوات بھیجو اور تمہارے لئے ان چیزوں سے بچنا ضروری ہے جو تمہاری شایان شان نہیں ہیں حرام وغیرہ سے چشم پوشی کرو ، اپنے ان مومن بھائیوں پر احسان کرو جو پریشان ہوں اور اگر کسی کو دیکھو کہ اس کا زادراہ ختم ہو گیا ہے تو اس کی مدد کرو اور اپنے زاد سفر کو اس کے اور اپنے درمیان تقسیم کرو اور تمہارے لئے تقیہ لازم ہے یہ دین کی اساس ہے۔ اور ان چیزوں سے پرہیز کرنا ضروری ہے جن سے خدا نے روکا ہے اور لڑائی جھگڑا قسم کھانے اور جدال و اختلاف کہ جس میں قسم ہو اس کا ترک کرنا ضروری ہے اگر تم ایسا کرو گے تو تمہیں حج و عمرہ کا مکمل ثواب ہو گا اور اس کا سبب بنو گے اس ذات کی طرف سے کہ جس سے ثواب طلب کرنے کے لئے تم نے مال خرچ کیا اور اپنے اہل و عیال سے دور ہوئے اور گناہوں کی بخشش اور رحمت و خوشنودی خدا کے ساتھ واپس لوٹو گے۔
6) ابو حمزہ ثمالی رحمۃ اللہ نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ جب تک نینوا پہنچو تو وہاں اپنا اثاثہ اتار دو اور جب تک وہاں مقیم رہو، اس وقت تک تیل نہ ملو، سرمہ نہ لگاؤ اور گوشت نہ کھاؤ۔
7)آب فرات سے غسل کرے کہ روایت میں اس کی بہت زیادہ فضیلت ہے ایک حدیث میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ جو شخص آب فرات سے غسل کرے اور قبر امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے تو گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا کہ جیسے اسی دن ماں کے شکم سے پیدا ہوا ہے خواہ بڑے گناہ ہی اس کے ذمہ ہوں۔
8) جب حائر مقدس میں داخل ہونے کا قصد کرے تو مشرق کی طرف سے داخل ہو جیسا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے یوسف کناسی سے فرمایا تھا۔
9) ابو سعید مدائنی سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا: میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور دریافت کیا میں قبر امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے جاؤں؟ فرمایا:
ہاں، فرزند رسو لِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم امام حسین علیہ السلام کی قبر کی زیارت کے لیے جاؤ کہ جو نیکوکاروں میں سب سے زیادہ نیکو کار تھے جب آپ علیہ السلام کی زیارت کرو تو قبر کے سرہانے کھڑے ہو کر ہزار مرتبہ تسبیح امیرالمومنین علیہ السلام پڑھو اور پائنتی دو رکعت نماز بجا لاؤ، اور ان دو رکعتوں میں۔۔ الحمد کے بعد۔۔سورۂ یس اور رحمٰن پڑھو، ایسا کرو گے تو تمہیں عظیم ثواب ہوگا۔
10) روضۂ امام حسین علیہ السلام کے اعمال میں سے ایک آپ علیہ السلام پر درود وسلام بھیجنا بھی ہے۔
11) اس روضۂ منورہ کے اعمال میں سے ایک دعاۓ مظلوم بھی ہے۔ یعنی اگر کوئی کسی ظالم کے ظلم سے پریشان ہو تو اس کے لیے ضروری ہے کہ حرم منورہ میں اس دعا کو پڑھے اور دعا ایسی ہے کہ شیخ الطائفہ رحمتہ اللہ نے “مصباح المتہجدین” میں جمعہ کے اعمال میں اسے نقل کیا ہے اور فرمایا ہے:مستحب ہے اس دعائے مظلوم کو قبر ابی عبداللہ الحسین علیہ السلام کے پاس پڑھے۔
12) اعمال میں سے اس حرم مطہر میں دو رکعت نماز سر مقدس کے پاس پڑھی جاتی ہے اس میں سورہ رحمٰن وتبارک پڑھا جاتا ہے سید ابن طاؤس رحمتہ اللہ سے روایت کی ہے کہ جو شخص اس نماز کو پڑھے گا خدائے منان اس کے لئے ایسے 25 مقبول حج کا ثواب لکھے گا جو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کیے ہوں۔

Add Comment

Click here to post a comment