زیارت امام حسین علیہ السلام کی فضیلت احاطہ بیان سے باہر ہے بہت سی حدیثوں میں وارد ہوا ہے کہ حج و عمرہ کے برابر بلکہ اس سے بھی کئی درجہ بلند ہے یہ باعث مغفرت، حساب میں آسانی، درجات کی بلندی، دعاؤں کی مقبولیت ، طول عمر، جان و مال کی حفاظت ، رزق میں اضافہ، حاجت برآوری اور غموں کے دور ہونے کا وسیلہ ہے، اس کا ترک کرنا دین و ایمان کے نقصان کا سبب اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حقوق میں سے سب سے بڑے حق کو ترک کرنا ہے۔
امام حسین علیہ السلام کی زیارت کا کم از کم جو ثواب زائر کو ملتا ہے وہ یہ ہے کہ اس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں اور خدا اس کے جان و مال کی حفاظت کرتا ہے یہاں تک کہ اسے اس کے گھر والوں کے پاس پہنچا دیتا ہے اور جب روز قیامت ہو گا تو خدا اس کی دنیا سے بھی زیادہ حفاظت کرے گا۔
بہت سی روایات میں ہے کہ آپ علیہ السلام کی زیارت غموں کو دور کرتی ہے اور جان کنی، سختی اور قبر کی وحشت کو دور کرتی ہے۔ آپ علیہ السلام کی زیارت کے سلسلے میں جو مال خرچ ہوتا ہے اس کا ایک درہم ہزار درہم بلکہ دس ہزار درہم کے برابر شمار کیا جاتا ہے اور جب آپ علیہ السلام کی قبر کی طرف رخ کرتا ہے تو چار ہزار فرشتے اس کا استقبال کرتے ہیں اور لوٹتے وقت اس کے پیچھے پیچھے چلتے ہیں اور انبیاء علیہ السلام ان کے اوصیاء، ائمہ معصومین علیہ السلام اور ملائکہ امام حسین علیہ السلام کی زیارت کو آتے ہیں اور آپ علیہ السلام کے زائروں کے لئے دعا کرتے ہیں انہیں بشارت دیتے ہیں۔
خدا اہل عرفات سے زیادہ امام حسین علیہ السلام کے زائروں کی طرح رحمت کی نظر کرتا ہے اور جو شخص روز قیامت یہ آرزو کرتا ہے کہ کاش امام حسین علیہ السلام کے زائروں میں ہوتا اس کی وجہ ہے کہ وہ اس روز آپ علیہ السلام کی کرامت و بزرگی کا مشاہدہ کرتا ہے اس سلسلے میں بہت سی حدیثیں آئی ہیں۔
ابن قولویہ رحمۃ اللہ اور سید بن طاؤس رحمتہ اللہ وغیرہ نے معتبر سند سے جلیل القدر رثقہ معاویہ بن وہب بجلی کوفی سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ایک مرتبہ میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا دیکھا کہ آپ علیہ السلام اپنے مصلے پر نماز میں مشغول ہیں میں بیٹھ گیا آپ علیہ السلام کی نماز ختم ہوگئی تو میں نے سنا کیا آپ علیہ السلام اپنے پروردگار سے مناجات کر رہے ہیں۔
“اے اللہ تو نے ہم کو کرامت و بزرگی سے مخصوص کیا ہے اور ہم سے شفاعت کا وعدہ کیا ہے اور ہمیں رسالت کے علوم سے نوازا ہے اور ہمیں انبیاء علیہ السلام کا وارث بنایا ہے اور گزشتہ امتوں کو ہمارے ذریعہ ختم کیا ہے اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وصیت سے مخصوص کیا ہے اور ہمیں ماضی و مستقبل کا علم عطا کیا ہے اور لوگوں کے دلوں کو ہماری طرف جھکا دیا ہے۔”
“مجھے اور میرے بھائیوں اور ابو عبد اللہ الحسین کی قبر کے زائروں کو بخش دے کہ جنہوں نے اپنا مال خرچ کیا اور نیکی کی طرف رغبت کرتے ہو ئے اور تیرے ثواب کی امید میں اور تیرے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خوش کرنے اور ہمارے امر کو قبول کرنے اور ہمارے دشمنوں کو رنج پہنچانے کیلئے اپنے جسموں کے ساتھ شہروں سے نکل پڑے ہیں ان کا مقصد صرف میری خوشنودی ہے پس ہماری طرف سے انہیں خوشنودی کا بدلہ دے اور رات ،دن ان کی حفاظت فرما اور ان کے اہل و عیال میں ان کے بدلے کا ذمہ دار ہو جا کہ جنہیں وہ اپنے وطن میں چھوڑ آئے ہیں ان کا بہترین نگہبان و رفیق ہو جا اور انہیں ہر ظالم دشمن اور مخلوق میں سے ہر قوی و کمزور کے ، جن و انس کے شیطانوں کے شر سے محفوظ رکھ اور انہیں ان کے وطن سے دور ہونے اور اپنے اہل و عیال پر ہمیں ترجیح دینے کی بنا پر انہیں ان کی امید سے زیادہ عطا فرما۔ اے اللہ! ہمارے دشمنوں نے ان کے زیارت پر نکلنے کی وجہ سے ان پر عیب لگایا لیکن یہ چیز انکے عزم اور زیارت پر نکلنے میں مانع نہ ہوئی،”
“پس ان چہروں پر رحم فرما جنہیں آفتاب نے متغیر کر دیا ہے اور ان رخساروں پر رحم فرما جو امام حسین علیہ السلام پر ملے جاتے ہیں اور ان آنکھوں پر رحم فرما جن سے ہم پر ترحم کی وجہ سے آنسو جاری ہوتے ہیں اور ان دلوں پر رحم کر جو ہماری مصیبت پر جزع و فزع کرتے ہیں۔ اے اللہ! میں ان جانوں اور جسموں کو تیرے سپرد کرتا ہوں تاکہ تشنگی کے روز تو انہیں حوض کوثر سے سیراب کرے۔”
امام جعفر صادق علیہ السلام سجدہ میں اس طرح دعا کرتے رہے جب فارغ ہوئے تو میں نے عرض کی: اگر یہ دعا آپ علیہ السلام کسی ایسے شخص کے حق میں کرتے ہیں جو خدا کو نہ پہچانتا ہو تو میں یہ سمجھتا کہ اسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔ خدا کی قسم میں نے آرزو کی کہ کاش حج کے بدلے میں زیارت ہی کر لیتا آپ علیہ السلام نے فرمایا:
“امام حسین علیہ السلام سے اتنے نزدیک ہوتے ہوئے کون سی چیز زیارت میں مانع ہے؟ اے معاویہ! زیارت ترک نہ کرو۔”
میں نے عرض کیا قربان جاؤں میں نہیں جانتا تھا کہ زیارت کی اتنی فضیلت ہے۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا:
“اے معاویہ! زیارت کرنے والوں کے لئے جو لوگ زمین پر دعا کرتے ہیں ان کے لیے ان سے کہیں زیادہ آسمان پر دعا کرنے والے ہیں اے معاویہ! کسی کے خوف کے سبب امام حسین علیہ السلام کی زیارت نہ چھوڑو کیونکہ جو کسی کے خوف سے امام حسین علیہ السلام کی زیارت کو ترک کرے گا اسے اتنی حسرت ہوگی کہ وہ یہ آرزو کرے گا کہ کاش میں قبر امام حسین علیہ السلام کے پاس ہی رہتا اور وہیں دفن ہوتا۔ کیا تمہیں یہ پسند نہیں کہ تم خود کو ان لوگوں میں دیکھو جن کے لیے اللہ کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، حضرت علی علیہ السلام،بی بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا اور ائمہ معصومین علیہ السلام دعا کرتے ہیں؟ کیا تم ان لوگوں میں شامل ہونا نہیں چاہتے کہ جن سے قیامت کے دن فرشتے مصافحہ کریں گے؟ کیا تم ان لوگوں میں شامل ہونا پسند نہیں کرتے جو قیامت کے دن گناہوں سے صاف ہوکر آئینگے؟ کیا تم ان لوگوں میں شامل ہونا پسند نہیں کرتے جو قیامت میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مصافحہ کریں گے؟”
Add Comment