ایک شب کی مہلت کی درخواست:
نو محرم کو عصر کے وقت امام حسین علیہ السلام نے اپنی بہن زینب سلام اللہ علیہا کو خواب کا واقعہ سنایا اور اپنے بھائی ابوالفضل عباس علمدار علیہ السلام کو آواز دی برادر جان! چند افراد کے ساتھ ان کے سامنے جاؤ اور کہو کہ کیا تازہ خبر ہے؟ اگر ہمارے ساتھ جنگ کرنا چاہتے ہیں تو جنگی قوانین کے مطابق وقت غروب جنگ کا وقت نہیں ( عام طور پر اہل عرب صبح سے غروب آفتاب تک جنگ کرتے ہیں شب ہوتے ہیں واپس اپنے مقام پر پہنچ جاتے ہیں) یقیناً کوئی تازہ خبر ہے۔ حضرت ابو الفضل علیہ السلام چند بزرگ اصحاب زہیر بن القین، حبیب ابن مظاہر کے ہمراہ ہاں ان کے مقابل کھڑے ہوتے ہیں اور کہتے ہیں: میں اپنے بھائی کی طرف سے پیام لایا ہوں کہ تم سے پوچھوں کہ کیا نئی خبر ہے؟ عمر سعد کہتا ہے ہاں تازہ خبر ہے امیر عبداللہ زیاد کا حکم ہے کہ تمہارا بھائی فوراً تسلیم ہو جائے بغیر کسی شرط کے یا پھر جنگ کے لیے تیار ہو جائے۔
فرمایا: میں اپنی طرف سے جواب نہیں دے سکتا۔ بھائی کی خدمت میں حاضر ہو کر ہی جواب دے سکتا ہوں۔ جب امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں پہنچے تو امام حسین علیہ السلام نے فرمایا: ہم تو اہل تسلیم نہیں ہیں، ہم جنگ کریں گے، خون کے آخری قطرے تک جنگ جاری رہے گی۔ فقط انہیں یہ ایک جملہ کہہ دو ایک خواہش ہے، ایک تمنا ہے، ان سے یہ تقاضا کرو اس قضیہ کو کل تک ملتوی کر دیں۔ پھر اس لیے کہ کوئی خیال پیدا نہ ہو کہ امام حسین علیہ السلام ایک شب کو غنیمت کے طور پر زندہ رہنا چاہتے ہیں اور یہ سمجھانے کے لیے کہ زندگی غنیمت نہیں، چند گھنٹے زندہ رہنے کی کوئی اہمیت نہیں، بلکہ آپ علیہ السلام کچھ اور چاہتے تھے ،فرمایا: خدا خود جانتا ہے کہ میں یہ مہلت کیوں چاہتا ہوں۔ میں یہ مہلت اس لیے چاہتا ہوں کہ میری زندگی کی آخری شب، میں اپنے خدا سے رازونیاز میں گزارنا چاہتا ہوں، مناجات اور عبادت کرنا چاہتا ہوں، قرآن پاک کا مطالعہ کرنا چاہتا ہوں۔
حضرت ابو الفضل علیہ السلام چلے گئے، وہ اسے قبول کرنا نہیں چاہتے تھے لیکن خود ان کے درمیان اختلاف پیدا ہوگیا ان میں سے ایک نے کہا تم لوگ بہت بے حیا ہو کیونکہ جب ہم جب کفار سے جنگ کرتے تھے اگر وہ ایسی مہلت مانگتے تو ہم دے دیا کرتے تھے، تو ہم خاندان پیغمبر کو یہ محلت کیوں نہیں دے سکتے؟
عمر سعد مجبور ہو گیا کہ ابن زیاد کے فرمان کو زیر پا رکھ دی تاکہ اس کے لشکر میں اختلاف نہ ہو جائے کہنے لگا: بہت اچھا ،صبح دیکھیں گے۔
یہ شب امام حسین علیہ السلام نے بڑی روشنی ، ہیجان اور نورانیت میں بسر کی۔
مہلت کی شب:
عصر کے وقت دشمن حملہ کرنا چاہتا ہے ، حضرت امام حسین علیہ السلام اپنے بھائی حضرت ابوالفضل علیہ السلام کو بھیجتے ہیں اور فرماتے ہیں ،میں شب اپنے خدا سے راز و نیاز کرنا چاہتا ہوں ، نماز، دعا اور استغفار کرنا چاہتا ہوں۔ تم جس طرح ممکن ہو انہیں آج رات کی خاطر ٹال دو البتہ کل ان سے جنگ کریں گے بالاآخر وہ ٹل جاتے ہیں۔
معبود سے عشق کی تجلی گاہ:
آپ غور کریں کہ شب عاشورا حسینی کافلہ کس حالت میں گزار رہے تھے؟ اس شب میں امام حسین علیہ السلام نے کس طرح عبادت کی ، استغفار، مناجات، راز و نیاز با پروردگار، روز عاشورا کی نماز کو دیکھیں کہ اس میں توحید، عبودیت و ربوبیت کے پہلو اور عرفانی پہلو کو مطالب اپنی اوج پر ہیں۔
توبہ و استغفار کی منزل:
9محرم عصر کے وقت عبیداللہ زیاد کے حکم کے مطابق عمر سعد نے حملہ کر دیا، اسی شب امام حسین علیہ السلام سے جنگ کرنے کے خواہاں ہیں۔ امام حسین علیہ السلام اپنے بھائی ابوالفضل علیہ السلام کے وسیلے سے ایک شب کی مہلت مانگتے ہیں کہ میں کل جنگ کروں گا، میں اہل تسلیم نہیں ہوں ، میں جنگ کروں گا، لیکن ایک شب کی مہلت دے دو، کل ( وقت غروب تھا) اس لیے کہیں امام حسین علیہ السلام وقت تو نہیں گزارنا چاہتے۔ تب امام حسین علیہ السلام نے یہ جملہ کہا برادر خدا جانتا ہے کہ میں اس کے ساتھ مناجات کو اس قدر دوست رکھتا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ اس شب کو اپنی زندگی کی آخری شب کے طور پر شب مناجات، توبہ و استغفار قرار دوں۔
یہ شب عاشور اگر آپ جان سکیں ایک معراج تھی، خوشی و مسرت حکم فرما تھی:
جب دوسرے لوگ وہاں سے گزرتے تھے تو ان توابین ( توبہ کرنے والے) مستغفرین ( استغفار کرنے والے) کو دیکھتے تھے تو جانتے ہو انہیں کیا کہتے تھے؟ جب امام حسین علیہ السلام کے خیمے سے گزرے تو یہ کہنے لگے ( دشمن نے یہ جملہ کہا) لھم دوی کدوی النحل ما بین راکع و ساجد۔
ایسے محسوس ہوا جیسے انسان شہد کی مکھیوں کے چھتے کے قریب سے گزرا ہو جس طرح ان کے زمزمے کی آواز بلند ہوتی ہیں اس طرح امام حسین علیہ السلام اور اصحاب امام حسین علیہ السلام کی دعا و نماز اور استغفار کی صدائیں بلند تھیں۔
امام حسین علیہ اسلام کہتے ہیں: میں چاہتا ہوں کہ اپنے لئے اس شب کو دعا و استغفار کی شب قرار دوں ( چاہتے ہیں کہ اس شب معراج قرار دیں)۔
آپ کیا ہم بھی توبہ کے نیاز مند ہیں ، وہ نیاز مند ہیں اور ہم نہیں ہیں؟ امام حسین ابن امام علی علیہ السلام نے یہ شب اس طرح گزاری عبادت میں بسر کی۔
Add Comment